حسرتِ دل ہے مدینے کی بہاریں دیکھوں

اور پھر نور میں ڈوبی ہوئی راتیں دیکھوں

نقشہء خلدِ بریں ہے وہ مدینے کی گلی

آپ کی راہگزر ، آپ کی راہیں دیکھوں

چھائی رہتی ہیں جو طیبہ کے سبب عالم پر

آپ کے روضے پہ رحمت کی گھٹائیں دیکھوں

آپ کے عشق میں بے تاب ہوا جاتا ہوں

آپ کچھ کیجئے پُرکیف فضائیں دیکھوں

خوابِ طیبہ سے سجی آپ کے دیوانوں کی

آپ کو ڈھونڈتی پھرتی ہیں جو آنکھیں دیکھوں

اپنے قدموں سے لگا لیجیئے میرے آقا

اوج پاتی ہوئی ہر دل کی صدائیں دیکھوں

آپ کے جلوئہ یٰسیں کے سوالی ہیں سبھی

آپ جو سب کو حسیں جلوے دکھائیں دیکھوں

بخشوانے کے لیے اپنے گنہ گاروں کو

جام جب آپ شفاعت کا پلائیں دیکھوں

موت کا وقت ہو طیبہ ہو رضاؔ سا عاصی

اور میں کلمہ پڑھوں آپ پڑھائیں دیکھوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]