حضور آپ ہیں خِلقت کا اوّلیں مطلع

ابھی خیال سے گزرا ہے یہ حسِیں مطلع

خیال پاک ہو آنکھوں سے اشک جاری ہوں

تو پھر مدینے سے آتا ہے بالیقیں مطلع

مرے نبی کے نشانِ قدم کا شیدا ہے

افق پہ چاند ستاروں کا دلنشیں مطلع

ابد ہے مقطعِ شانِ نبی کا متلاشی

ازل مقامِ محمد کا بہتریں مطلع

حضور بولے کہ اے ڈوبتے ہوئے سورج !

علی کے واسطے روشن کرو یہیں مطلع

لَقَدْ رَاٰی مِنْ آیَاتِ رَبِّہِ الْکُبْرٰی

کلیم دیکھ نہ پائے اِک آتشیں مطلع

ہے اُس کے مقطع کے بارے میں حکمِ مَا اَوْحٰی

کہ جس سفر میں تھی بطحا کی سر زمیں مطلع

جہاں میں نور کی تقسیم کیلئے واللّٰہ

بنا تبسمِ آقائے عالمیں مطلع

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]