خارج از امکاں ہے تکمیلِ بیانِ مصطفیٰ

بس ہوں تا مقدور میں بھی نغمہ خوانِ مصطفیٰ

کیا بشر سمجھے گا ذاتِ بے کرانِ مصطفیٰ

خالقِ کونین بھی ہے قدر دانِ مصطفیٰ

آئے دنیا سے سمٹ کر عاشقانِ مصطفیٰ

دیدنی ہے ازدحامِ آستانِ مصطفیٰ

شانِ آقائی تو دیکھیں سرورِ کونین کی

رہتی دنیا کے ہیں آقا، خادمانِ مصطفیٰ

بے مثیل و منفرد اپنی صفات و ذات میں

دونوں عالم میں نہیں کوئی بسانِ مصطفیٰ

دل پذیر و دل نشیں کیونکر نہ ہو ان کا کلام

وحیِ رب ہے ماخذِ حرفِ زبانِ مصطفیٰ

ہم خدا کو مانتے پہچانتے ہیں اس طرح

جس طرح ہم نے سنا ہے از زبانِ مصطفیٰ

حشر تک باقی رہیں گے اس کے قرآن و حدیث

حشر تک چلتی رہے گی داستانِ مصطفیٰ

ذاتِ اقدس ترجماں ہے اس کتاب اللہ کی

اور قرآنِ مکرم ترجمانِ مصطفیٰ

مصحفِ قرآں بھی ہے آئینۂ سنت بھی ہے

ہیں پئے ہر امتی دو ارمغانِ مصطفیٰ

سایۂ قرآں میں ان کے جو گزاریں زندگی

حشر میں مل جائے گی ان کو امانِ مصطفیٰ

سارے نبیوں کی امامت کا ہے منصب آپ کا

یہ ہے رفعت، یہ ہے عظمت، یہ ہے شانِ مصطفیٰ

عمر بھر دیکھا کریں گے آئینہ میں اپنے لب

چومنے کو مل گیا گر آستانِ مصطفیٰ

میہماں جیسا ہو ویسی چاہیے تکریم بھی

ہے شبِ اسرا میں خالق میزبانِ مصطفیٰ

قدر و عزت کی نظرؔ سے دیکھتے ہیں اس کو ہم

جو بھی ہے چشم و چراغِ دودمانِ مصطفیٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]