خدایا میرے گھر میں بھی مدینے کا قمر اترے

مرے آقا کے آنے کی مرے دل میں خبر اترے

وہ آئے میرے گھر میں تو منور میں بھی ہو جاؤں

مدینے کا قمر اے کاش میرے بام پر اترے

بہت چھایا اندھیرا ہے کبھی اک بار آ جائیں

تو میرے گھر میں بھی خوشبو لیے کوئی سحر اترے

خیالوں میں دھنک رنگوں کی صورت ہو کبھی مولا

کہیں الہام کی صورت میں مدحت کا ہنر اترے

قلم میرا ثنا اُن کی رقم ایسے بھی کر جائے

کہ میرے سونے آنگن میں محبت کا ثمر اترے

جہاں دونوں عنایت ہوں اگر مدحت کی نزہت سے

تو میرے دل کے خانوں میں سخن یہ خوب تر اترے

سخن گلریز لکھ پاؤں تمنا ہے یہی رب سے

تصور میں سدا حسنِ کلامِ معتبر اترے

شبِ اسرا وہ راہیں کہکشاں بنتی گئیں قائم

ہوئیں حیراں نجانے آپ کس منزل کدھر اترے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]