خواب روشن ہو گئے مہکا بصیرت کا گلاب

جب ِکھلا شاخِ نظر پر اُن کی رویت کا گلاب

گفتگو خوشبو کے لہجے میں سکھائی آپ نے

خارِ نفرت چن لیے دے کر محبت کا گلاب

خُلق کی خوشبو تمام اَدوار میں رچ بس گئی

باغِ ہستی میں ِکھلا یوں ان کی شفقت کا گلاب

زیست کے تپتے ہوئے صحرا میں ہے وجہِ سکوں

اُن کی یاد ، اُن کی تمنّا اُن کی سیرت کا گلاب

ہر صدی ہر عہد کے گلشن کو اُن کی آرزو

ہر زمانے میں کھلا ہے اُن کی چاہت کا گلاب

عطر آسودہ فضائیں کیوں نہ ہوں اس شہر کی

خاکِ طیبہ کا ہر اِک ذرّہ ہے جنت کا گلاب

نعت لکھتا ہوں صبیحؔ اُن کی عطا کے سائے میں

ہے بیاضِ نعت کا ہر شعر رحمت کا گلاب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]