خوشبو ہے دو عالم میں تری اے ُگلِ چیدہ

خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گلِ چیدہ

کس منہ سے بیاں ہو ترے اوصافِ حمیدہ

تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں

دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ

اے ہادیٔ برحق! تری ہر بات ہے سچی

دیدہ سے بھی بڑھ کر ہے تیرے لب کا شنیدہ

اے رحمتِ عالم! تری یادوں کی بدولت

کس درجہ سکوں میں ہے مرا قلب تپیدہ

تو روحِ زمن روحِ چمن روحِ بہاراں

تو جانِ بیاں جانِ غزل جانِ قصیدہ

ہے طالبِ الطاف مرا حالِ پریشاں

محتاجِ توجہ ہے مرا رنگِ پریدہ

خیرات مجھے اپنی محبت کی عطا کر

آیا ہوں ترے در پہ بہ دامانِ دریدہ

یوں دور ہوں تائبؔ میں حریمِ نبوی سے

صحرا میں ہو جس طرح کوئی شاخِ بریدہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]