دامانِ طلب کیوں بھلا پھیلایا ہوا ہے

سرکار کی رحمت پہ شباب آیا ہوا ہے

کیونکر نہ بڑھیں اہلِ خطا آپ کی جانب

جاؤک خداوند نے فرمایا ہوا ہے

روکے گا بھلا کون اسے باغِ عدن سے

طیبہ میں جسے آپ نے بلوایا ہوا ہے

سمجھائے کوئی آ کے مرے سوختہ دل کو

کیوں آپ کا ہو کر بھی یہ گھبرایا ہوا ہے

یہ راز کھلا آپ کی معراج سے آقا

اللّٰہ کا عرش آپ کا ہمسایہ ہوا ہے

جائے وہ مدینے میں شب و روز گزارے

جس کو غمِ حالات نے تڑپایا ہوا ہے

آ جائے گا طیبہ سے کسی روز بلاوا

دل کو اسی امید میں بہلایا ہوا ہے

اُس اشک پہ قربان ہو رعنائی دنیا

جو یادِ مدینہ کے سبب آیا ہوا ہے

کہہ دوں گا سرِحشر سنا کر تری نعتیں

بس عمرِ تبسم کا یہ سرمایہ ہوا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]