درود چشم اور گوش پر کبھی صبا سے سن

سلام زلف اور گال پر کبھی خدا سے سن

درود آل پر بلال پڑھ گئے ہیں جس طرح

سلام اس غلام کا ہے آل پر ہوا سے سن

درود مصطفٰی کی ہر پلک کی ہر جھپک پہ ہے

سلام ان کی ریش پر ہوا کا سن فضا سے سن

درود پڑھ کے مصطفٰی سے ہر گھڑی کلام کر

سلام کے جواب کی صدائیں مصطفٰی سے سن

درود سے دعا کی ابتدا و انتہا بھی کر

سلام اکتساب کر کے فیصلہ ادا سے سن

درود کا نصاب لکھ جہانِ دل کی صوت پر

سلام انتساب کر کے رفعتیں خدا سے سن

درود سے زمین کو سجا کے تو دوام دے

سلام کی ہو بزم تو ادب سے سن حیا سے سن

درود پر ہے گام زن ،فلک فلک ،زمیں زمیں

سلام پر لگی ہوئی کرن کا سن ضیا سے سن

درود سے ہے فصلِ گل پہ بارشوں کا سلسلہ

سلام پر لگی ہوئی گھٹا کی ہر ادا سے سن

درود پڑھ ،سلام کر، یہ ہر مرض کی ہے دوا

سلام کے جواب سے ملی ہے جو شفا سے سن

درود سن بہ قائمِ حواس ہر نماز میں

سلام ہر فقیر اور صاحبِ قبا سے سن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]