درُود اُن پر سلام ہیں بے شُمار بیشک

اُنہی کے دم سے ہے زِیست یہ پُر بہار بیشک

ہمارا اعزاز ہے کہ ہم اُن کے اُمّتی ہیں

تمام نبیوں میں جن کو ہے اِفتخار بیشک

کبھی تو ہم کو بھی حاضری کا شرف ملے گا

ہمیں مدِینے میں آ کے ہو گا قرار بیشک

نہیں ھے دنیا کی اور دولت کی چاہ یاربّ

عطا ہو عشقِ نبی کا ہم کو بُخارِ بیشک

خُود اپنے پاؤں پہ زخم سہنا گوارا کر لے

خلل سُکُوں میں نہ آنے دے اُن کا یار بیشک

نہیں ہیں اسباب کوئی حج کے، مگر ہے آقا

ہمیں بُلاوے کا ہے فقط اِنتظار بیشک

رُخِ مُنّور کے نُور سے ہیں اُجالے سارے

اُنہیں کی زُلفوں کے دم سے لیل ونہار بیشک

وہ جِس کے صدقے میں سب کی بِگڑی بنی ہمیشہ

اُسی وسِیلے سے ربّ کو بندے! پکار بیشک

لِپٹ کے جالی سے حالِ دِل جب کہیں گے حسرتؔ

بہیں گے آنکھوں سے اشک بھی در قطار بیشک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]