دستِ طرفہ کارِ فطرت نے سمو دی طرفگی

از ہمہ پہلو ہے دلکش ذاتِ پاکِ آں نبی

اب نہیں کوئی نبی بعد از رسولِ ہاشمی

تا قیامت اب تو لازم ہے اسی کی پیروی

منبعِ نورِ بصیرت چشمۂ ہر آگہی

آپ پر نازل ہوئی ہے جو کتابِ آخری

تذکرہ اس کا نہیں محدود روئے ارض تک

آسمانوں پر فرشتوں میں بھی ہے ذکرِ نبی

پیکرِ رعنا پہ اس کے حسنِ دو عالم نثار

اس کے اوصافِ حمیدہ پر ہے دنیا حیرتی

وحیِ ربّانی پہ مبنی اس کا ہر حرفِ سخن

دل کے اندر گھر کرے جو بات بھی اس نے کہی

زندگی کی راہ چلنا اب نہیں دشوار کچھ

ہر جگہ اس کی بدولت روشنی ہی روشنی

کیوں نہ بھیجیں روز و شب اپنے نبی پر ہم درود

اپنی دنیا بھی وہی ہے اپنا عقبیٰ بھی وہی

آدمی کی عاقبت لاریب بن جائے نظرؔ

پیروی ختم الرسل کی کر کے دیکھے تو سہی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]