دیکھی جو فضائے کوئے نبی جنت کا ٹھکانہ بھول گئے

سرکار کا روضہ یاد رہا دنیا کا فسانہ بھول گئے

سرکار دو عالم کے در پر جس وقت پڑی بیتاب نظر

آقا کی ثنا لب پر آئی ہر ایک ترانہ بھول گئے

جب پہنچے مواجہ پر ان کے اک کیف میں ایسا ڈوب گئے

جو حال سنانا تھا ان کو وہ حال سنانا بھول گئے

اے دوست بتائیں کیا تجھ کو آقا کے نگر کی رعنائی

ہم دیکھ کر شہرِ صلِ علیٰ ہر شہر سُہانہ بھول گئے

آقائے دو عالم کے در پہ اک ایسا بھی عالم گزرا ہے

آنے کا زمانہ یاد رہا جانے کا زمانہ بھول گئے

آقا کی عطاؤں کا عالم کس طرح بیاں ہو لفظوں میں

آقا کی عطائیں دیکھ کے ہم دنیا کا خزانہ بھول گئے

ہم پہنچے سلامی کو جس دم دربارِ رسالت میں عابد

سب اشکِ ندامت بہہ نکلے عصیاں کو چھپانا بھول گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]