ربابِ دل کے سبھی تار گنگنا اٹھے

محبتوں کے دیے دل میں جگمگا اٹھے

بس ایک پل کو وہ جلوہ مجھے دکھائی دیا

درونِ قلب ستارے سے ٹمٹما اٹھے

کھڑا ہوں چشم بہ کف منتظر مدینے میں

نہ جانے کب وہ حسیں زلف لہلہا اٹھے

ہزار زاویے قرطاس پر نمایاں ہوئے

حروفِ نعتِ نبی اس پہ جھلملا اٹھے

تمہارے نعلِ مقدس کے تذکرے سن کر

شگوفے باغِ عقیدت کے لہلہا اٹھے

بچانے دینِ پیمبر کی شان و شوکت کو

حسین ابنِ علی سوئے کربلا اٹھے

لحد میں آئیں جو منکر نکیر منظرؔ کی

درود پڑھتا ہوا بندہ یہ ترا اٹھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]