روئے حضرت سے اگر نور نہ پایا ہوتا

دونوں عالم میں اندھیرا ہی اندھیرا ہوتا

یوسفِ مصر میں سب کچھ سہی لیکن اک بار

اے زلیخا مرے یوسف کو بھی دیکھا ہوتا

خیر سے امت عاصی کی شفاعت کر لی

ورنہ کیا جانیے کیا حشر ہمارا ہوتا

عرش پر خالقِ افلاک کے مہمان ہوئے

کیوں نہ دنیا سے بلند آپ کا پایا ہوتا

شاہِ لولاک کے دم سے ہے نمودِ ہستی

وہ اگر خلق نہ ہوتے تو یہاں کیا ہوتا

طور پر جا کے پریشان ہوئے مفت کلیم

اس سے یثرب میں چلے آتے تو اچھا ہوتا

مدح خوانِ شہہ لولاک بنایا حق نے

اور کیا اس سے زیادہ مرا رُتبہ ہوتا

ثانیٔ احمدِ مختار کا امکان نہیں

ایسا ہوتا تو ضرور آپ کا سایا ہوتا

افسرؔ اللہ نے بخشی تھی اگر طبعِ سلیم

عمر کو نعتِ محمد میں گزارا ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]