سلوشن Solution

ہاں یہ میری پہلی چاہت ہے
اور ابھی آغاز کی ساعت ہے
تیرے ساتھ گزارا وقت اچھا لگتاہے
تیری آنکھیں شفّاف ہیں
تیرا لہجہ سچا لگتا ہے
تیری باتیں پیاری ہیں
تیرا چہرہ ’’تھیسس‘‘ (Thesis)ہے
میری آنکھیں قاری ہیں
جلدی جلدی ملتے ہیں
تیرے دل میں چند زیادہ
میرے دل میں کچھ کم
رنگ برنگے پھول مگر کھلتے ہیں
پھر کچھ لمحے گذریں گے
تجھ میں اِک تبدیلی آئے گی
تو عام سی لڑکی بن جائے گی
تنگ کرے گی
خوب ستائے گی
ملنے بھی کم کم آئے گی
کچھ نخرے دکھلائے گی
چاہت کا احساس دِلا کر
آنے کا احسان جِتا کر
تُو جانے کی بات کرے گی
میں آنکھوں آنکھوں میں روکوں گا
تُو سوری (Sorry)کہہ کرچل دے گی
ملنے کی اگلی تاریخ نہ اگلا دن
بتلائے بن۔۔۔۔۔
تُو چل دے گی
میں روکوں گا
ہلتے پردے کوتکتے تکتے
کچھ سوچوں گا
شاید یہ سوچوں گا
بدلی تُو ہی نہیں
میں بھی بدلا ہوں
یا صرف میں ہی بدلا ہوں
کیونکہ یہ میری پہلی چاہت تھی
پہلے پہلے راحت تھی
سُندر سپنے تھے
راتیں،دن اپنے تھے
لیکن اب راتیں صرف تری ہیں
دن بھی صرف ترے ہیں
ہیں تو بس سارے جرم مرے ہیں
جن کی یہ سزا ہے
یہ میری پہلی چاہت ہے
لیکن
شایدیہ تیرا پہلا پیار نہ ہو
شاید ایسا ہی ہو
میری اچھی دوست !
اس سے پہلے،
وقت ایسا آجائے
میں تجھ سے
تُو مجھ سے کھو جائے
ہم دونوں کو
اپنے اپنے رستے بدلنے ہوںگے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]