سیرت کے نور آپ نے جن کو دِیئے حضور !

اُن کے نقوشِ پا پہ ہیں روشن دِییے حضور !

در اُمَّتانِ سابِقہ گر کا مِلے حضور !

اس کو بھی فیض آپ کے در سے مِلے حضور !

جبریلِ حرف عرشِ ثنا کو نہ پا سکا

در ماندہ ہے عقابِ تخیّل ترے حضور ”

واللّٰہ عزیزِ مِصرِ کمالاتِ کل ہیں آپ

اور آپ جانِ یوسفِ کنعاں مِرے حضور !

ہیں آپ زیرِ سایۂِ ” وَاللّٰہُ یَعصِمُک”

کیا گرمیِٔ فریبِ عدو کر سکے حضور !

کشتِ اَمَل ہے خشک تو قحطِ عَمَل میں ہم

بارانِ خیر اک ذرا برسائیے حضور !

درپیش پھر سے معرکۂِ بَدر ہے نیا

پِھر نُصرتِ خدا کی دعا کیجیے حضور !

میرے گلے میں ڈال لے بانہیں خود آ کے خلد

میت جو میری آپ کے در سے اُٹھے حضور !

پڑ جائے گر نگاہِ منوّر بہ نورِ حق

قلبِ سیاہ آئِنہ صورت بنے حضور !

پِھر بخش دیں تصلُّبِ رضوی بہ چشمِ فیض !

کچھ سنّی ہوتے جاتے ہیں اب پِلپِلے حضور !

بحرِ بسیطِ عفو سے قطرہ عطا کریں

نارِ گناہ سے نہ معظمؔ جلے حضور !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]