شعرِ عقیدتِ نبی خوب عطا ہوا مجھے

شکر، ہزار شکرِ رب، رزقِ ثنا ملا مجھے

عشقِ مجاز کا طلسم، جلد ہی محو ہو گیا

شوقِ نوشتِ نعت نے ایسا مزہ دیا مجھے

صرف مُطاع ہیں نبی ان کے سوا کوئی نہیں

راہِ عمل میں چاہیے آپ کا نقشِ پا مجھے

حُبِّ نبی نے کھول دی راہِ نعوت کلک پر

ذکرِ نبی نے کر دیا، درد سے آشنا مجھے

شوکتِ سنجر و سلیم، جچتی نہیں نگاہ میں

عشقِ بلالؓ دے گیا ایسا اک آئینہ مجھے

بے عملی کا ہے مرض، اس سے نجات کے لیے

پیرویِ رسول کی دیدے کوئی دوا مجھے

دعویٔ عشق کا فقط ایک عِیار ہے، عمل

طرزِ صحابۂؓ نبی درس یہ دے گیا مجھے

جذبۂ خندق و حنین کاش نصیب ہو سکے

طولِ اَمل کے درد سے چاہیے اب شِفا مجھے

نغمۂ عشقِ مصطفیٰ اپنی جگہ عزیزِؔ من

بے عملی بنا گئی، شیر بساط کا مجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]