شکستہ دل کو یہ کتنا بڑا دلاسہ ہے

حضور آپ کی مدحت ہی استغاثہ ہے

خبر ہے قاتلِ جاں کو، حریفِ حرمت کو

ہمارا مرشِد و ہادی ترا نواسہؑ ہے

مَیں اوڑھ لیتا ہوں پورے بدن کو خیر کے ساتھ

کہ تیرا نام تمازت میں اک ردا سا ہے

یہ کشتِ جاں تری رحمت شعار دید طلب

یہ دشتِ دل ترے ابرِ کرم کا پیاسا ہے

تہی بہ حرف ہوں پھر بھی ہوں تیرا مدح سرا

خطا سرشت ہوں لیکن تری ہی آسا ہے

نواز دیتے ہیں مجھ سے بھی بے نوا کو وہ

مرے کریم کی بخشش کا یہ ہی خاصہ ہے

بس ایک حرف جو اُن کے کرم کے شایاں ہو

کتابِ زیست کا اتنا سا ہی خلاصہ ہے

گلوئے عجز میں نعتوں کا ہار ہے مقصودؔ

سو مطمئن ہوں کہ بھاری مرا اثاثہ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]