صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے

صبح میلاد النبی ہے کیا سہانا نور ہے
آ گیا وہ نور والا جس کا سارا نور ہے

بزم طیبہ کیسی نورانی ہے، کتنا نور ہے

نور ہے پھر نور کس کا جو سراپا نور ہے

عرش نوری، فرش نوری، ذرہ ذرہ نور ہے

نور کا دربار ہے، ہر سمت چھایا نور ہے

ڈالی ڈالی نور کی ہے پتا پتا نور ہے

گل کھلے ہیں نور کے گلشن میں مہکا نور ہے

میں تہی دامن ہوں داتا تیرے گھر کا نور ہے

لا الٹ دے آج اس دامن میں جتنا نور ہے

جگمگا اٹھے ہیں عرش و فرش و کرسی نور سے

اللہ اللہ کیا چمک، کیا روشنی، کیا نور ہے

جذب ہے ہر چشم بینا میں اسی سائے کا نور

نور کا سایہ نظر کیا آئے سایا نور ہے

تجھ سے پائی ہے تجلی چشم مہر و ماہ نے

تو وہ تارا ہے کہ اعلیٰ نور والا نور ہے

جس نے جو کچھ نور پایا، سب تری سرکار سے

نور کی سرکار کا، تو سب سے پہلا نور ہے

اس طرف بھی اک نگاہِ نور اے نور الہٰ

میں سراپا معصیت ہوں تو سراپا نور ہے

اے منور، ایک میری ہی نظر پر بس نہیں

ہر نظر ہر آنکھ کے پردے میں اس کا نور ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]