عکس درِ رسول مری چشم تر میں ہے

آباد آئنوں کا سمندر نظر میں ہے

قدموں کی دھول سر پہ سجانے کے واسطے

خوشبو چراغ لے کے ازل سے سفر میں ہے

شبنم، دھنک، چنار، ہوا، چاندنی، سحاب

ہر حُسنِ کائنات تری رہ گزر میں ہے

ہر چیز رقص میں ہے جہانِ شعور کی

کیفِ دوام مدحتِ خیرالبشر میں ہے

ان کے قدوم پاک کی اترن کے نور سے

سورج میں روشنی تو اجالا قمر میں ہے

خورشید صبح غارِ حرا سے بلند ہو

آدم کی نسل ظلمتِ شب کے اثر میں ہے

کملی کی اُوٹ میں اسے لے لیجیے حضور

میرا چراغ تیز ہوا کے نگر میں ہے

شہرِ سخن میں اسمِ نبی کی ہے چاندنی

ورنہ کمال کیا مرے دستِ ہنر میں ہے

سب کچھ عطا کیا ہے خدا نے حضور کو

سب کچھ ریاض دامنِ خیرالبشر میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]