غم چھایا رہتا ہے دن بھر آنکھوں پر

فارس! اُس کے نام کا دَم کر آنکھوں پر

جب دیکھو پلکیں جھپکاتا رہتا ہے

اِتنا بھی اِترایا مت کر آنکھوں پر

چلیے! آپ محبت کو جانے دیجے

ترس ہی کھا لیجے میری تر آنکھوں پر

کہیے تو جی لیں ، کہیے تو مر جائیں

صاحب ! آپ کی سب باتیں سر آنکھوں پر

آنسو بن کر عین اذانِ فجر کے وقت

اُترے گا غم کا پیغمبر آنکھوں پر

کوئی کافر ہوگا جو ایمان نہ لائے

اُس بُت پر اور اُس کی کافر آنکھوں پر

جاتے جاتے لے جاؤ بوسوں کے پھول

ہاتھوں پر ، لب پر ، ماتھے پر ، آنکھوں پر

آنکھوں کو مت غور سے دیکھا کر، پیارے

آنکھیں رہ جاتی ہیں اکثر آنکھوں پر

فارس شب بھر خون ٹپکتا رہتا ہے

چلتے ہیں خوابوں کے نشتر آنکھوں پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]