قرآن میں دیکھا تو انداز نرالا ہے

’’ والشمس کے چہرے پر والیل کا سایہ ہے ‘‘

گلریز جو گردن میں انوار کی مالا ہے

اِس کے ہی وسیلے سے تن من میں اجالا ہے

مسرور مرا دل ہے اسمِ شہِ والا سے

الہام کی رم جھم میں جب اُن کا حوالہ ہے

خوشبو کا بسیرا ہے گھر میں مرے ہر لمحہ

مدحت کے گلستاں کا یہ شوق جو پالا ہے

الفاظ اگلتا ہے اُس نور کے پیکر پر

جب سے یہ قلم میں نے اک نور میں ڈالا ہے

بس لکھتا رہوں اُن پر، بس پڑھتا رہوں اُن کو

مدحت کے علاوہ بس ان ہونٹوں پہ تالا ہے

تصویر لگائی ہے نعلین کی پرچم پر

لہرا کے اسے چھت پر گھر اپنا اجالا ہے

قائم کو مدینے کی ہو اذنِ زیارت اب

مخمور نگاہوں میں یہ ذوق ہی بالا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]