قیمتِ گُل برود چوں تو بہ گلزار آئی
و آبِ شیریں چو تو در خندہ و گفتار آئی
پھولوں کی قدر و قیمت ختم ہو جاتی ہے
جب تو گلستان میں آتا ہے اور ٹھنڈے میٹھے
پانی کی بھی جب تو مسکراتا اور بات کرتا ہے
معلیٰ
			و آبِ شیریں چو تو در خندہ و گفتار آئی
پھولوں کی قدر و قیمت ختم ہو جاتی ہے
جب تو گلستان میں آتا ہے اور ٹھنڈے میٹھے
پانی کی بھی جب تو مسکراتا اور بات کرتا ہے