لحد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے

مری سوئی قسمت جگائی گئی ہے

نہیں تھا کسی کو جو منظر پہ لانا

تو کیوں بزمِ عالم سجائی گئی ہے

صبا سے نہ کی جائے کیوں کر محبت

بہت اُن کے کوچے میں آئی گئی ہے

یہ کیا کم سند ہے مری مغفرت کی

ترے در سے میت اُٹھائی گئی ہے

وہاں تھی فدا مصر میں اک زلیخا

یہاں صدقے ساری خدائی گئی ہے

گنہگار اُمت پہ رحمت کی دولت

سرِحشر کھل کر لٹائی گئی ہے

شراب طہور اُن کے دست کرم سے

سرِ حوض کوثر پلائی گئی ہے

تہ خاک ہو شاد کیوں کر نہ اُمت

نبی کی زیارت کرائی گئی ہے

کسے تاب نظارہ جالی کے آگے

نظر احتراماً جھکائی گئی ہے

نصیر اب چلوقبرسے تم بھی اُٹھ کر

اُنہیں دیکھنے کو خدائی گئی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]