مالکِ جملہ و جاہت ، صاحبِ پہیم صعود

مالکِ جملہ و جاہت ، صاحبِ پیہم صعود

سر بہ خَم ہے تیرے آگے سطوتِ نام و نمود

اِک وہی ہیں مسندِ تخلیقِ اول کے امیں

کُن سے پہلے ہم عدم تھے ، کُن سے پہلے وہ وجود

مژدۂ بابِ اجابت شاد رکھتا ہے مجھے

جب دعا میں پڑھتا ہُوں مَیں ، اول و آخر درود

نامُرادی چُھو نہیں سکتی علوِ عفو کو

تیرے در پر آئے ہیں ہم ، قاسمِ اکرام و جُود !

آپ ہی کی ، غایتِ کُن ، ذات کے فیضان سے

وقت کی الواح پر ہیں مرتسَم سب ہست و بُود

تیرے کوئے ناز میں ہیں نوریوں کے قافلے

چومتا ہے جُھک کے تیری ارض کو چرخِ کبود

تیری طلعت کی تجلی پیکرانِ مہر و مہ

تیری نسبت کا حوالہ کاروانِ مُشک و عُود

ممکناتِ حرف سے ممکن نہیں تیری ثنا

تیری رفعت بے نہایت ، تیری عظمت بے حدود

آپ کی مدحت کے ہے اظہار کا سب اہتمام

آپ کی مجلس ہے آقا ، مجلسِ یومِ شہود

نعت گو تو محتشم ہے قدسیوں کی بزم میں

نعت گو کا کیا بگاڑے گی بھلا چشمِ حسود

اِک عجب تسکین سی ، مقصودؔ ، ہے چھائی ہُوئی

جب سے شہرِ شوق میں ہے اُن کی مدحت کا ورود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]