مدحت نگار میں بھی ہوں خیرالانام کا

میں نے کیا ہے کام یہی ایک کام کا

پوشاکِ علم میرے قلم کو ملے حضور

اور زمزمہ عطا ہو درود و سلام کا

آندھی ہوائے شرکی چلی ہے مرے رسول

خدشہ بہت ہے آدمی کے انہدام کا

نعتِ حضور سنّتِ پروردگار کا

لیکن جواب کیا ہو خدا کے کلام کا

جلنے لگے ہیں چشمِ تمنّا میں پھر چراغ

چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا

آہستہ سانس لے مرے جذبوں کی چاندنی

رتبہ اُنہیں ملا ہے بڑے احترام کا

اُس در کی حاضری کی تمنّا کیا کرو

جو مرکزِ نجات ہے ہر خاص وعام کا

ذکرِ خدا کے ساتھ ہو ذکرِ حبیب بھی

مقصد یہی ہے میرے سجود وقیام کا

لوحِ خیال آج بھی ویران ہے ریاض

عکس جمال دیں گے وہ نقشِ دوام کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]