مدحِ حسنِ تام جاری کو بہ کو ہے

لمحہ لمحہ حسنِ کل کی گفتگو ہے

حاصلِ نطق و بیاں ہے ذاتِ احمد

آپ جیسا دوسرا نہ خوبرو ہے

مقصدِ عمرِ رواں ہے نعت تیری

دیدۂ حیرت کو تیری جستجو ہے

مرکزِ نکہت ہے شہرِ مصطفی تو

اس لیے ہر ایک کوچہ مشکبو ہے

اک عجب ہی کیف میں ہے قلبِ عاصی

جب سے جانا معنئی لاتقنطوا ہے

کربِ دوراں میں ترا یہ نامِ نامی

دافعِ رنج و بلا ہے خیر خو ہے

حجرۂ رحمت پہ نوری سبز گنبد

خوب ہی رحمت لٹاتا چار سو ہے

مطلع و مقطع مرے نامے کا آقا

بس نشیدِ نور ہو یہ آرزو ہے

اوجِ بے حد پر ہے منظرؔ آج قسمت

تو سنہری جالیوں کے روبرو ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]