مرے سینے میں ہلچل سی مچی ہے
مرے آقا کی آمد کی گھڑی ہے
مری آنکھیں بچھی ہیں اُن کے در پر
دل و جاں میں عجب سی بے کلی ہے
قدم رکھتے ہیں میرے دل میں آقا
مرا دل بھی مدینہ کی گلی ہے
مری سرکار کے نقشِ قدم سے
مرے تاریک دل میں روشنی ہے
درِ اقدس پہ ہوں میں سر خمیدہ
مرے پہلو میں میری ماں کھڑی ہے
نبی کے دوست صدیقؓ و عمرؓ بھی
ہے عثمانِ غنیؓ، مولا علیؓ ہے
ظفرؔ! دل میں مرے عشقِ نبی کی
خُدا کے فضل سے شمع جلی ہے