مشکل ہوئی اب جینے کی تدبیر شہِ دیں

ہے آپ کے ہاتھوں ہی میں تقدیر شہِ دیں

نفرت ہے عداوت ہے تکبّر ہے حسد ہے

معدوم ہوئی خُلْق کی توقیر شہِ دیں

ہو جائے جو ابرو کا سکوں بار اشارہ

کٹ جائے گی آلام کی زنجیر شہِ دیں

کیوں قتل ہوئے سامنے بچوں کے وہ اپنے

کیا ظلم ہے یہ خون کی تحریر شہِ دیں

اب کون یہاں ظالم و قاتل کو سزا دے

اندھی ہوئی قانون کی تعزیر شہِ دیں

پڑ ھتا ہو ں درود آپ پہ امید یہ لے کر

پا جائے سکوں مجھ سا بھی دل گیر شہِ دیں

ہو سیّدِ ہجویر کے اس دیس پہ رحمت

ہو جائے فنا جبر کی تزویر شہِ دیں

فریاد ہے نوری کے لبوں پر مرے آقا

مومن نہ کوئی ہو کبھی دلگیر شہِ دیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]