ملے گا بخشش کا سب کو مژدہ نگاہِ رحمت شفیع ہو گی

چمک اٹھے گا نصیب سب کا پھر ان کی قسمت رفیع ہو گی

انہی کے آنے کی برکتیں ہیں جہان بھر میں جو رونقیں ہیں

ازل سے تا بہ ابد جہاں میں انہی کی نعمت وسیع ہو گی

شجر حجر ان کے زیرِ فرماں انہی کے بردے ہیں جنّ و انساں

انہی کی اُمّت کثیر ہو گی کہ ساری خلقت مطیع ہوگی

مچیں گی ہر سو انہی کی دھومیں ہویدا ہوں گی انہی کی شانیں

ہے نام ان کا محمد احمد کہ حمد حمدِ بدیع ہوگی

ملے خدایا اگر سعادت مرے قلم کو بھی ہو اجازت

لکھوں وہ تیرے نبی کی سیرت زمانوں تک جو وقیع ہوگی

انہی کی رحمت کا آسرا ہے اُنہی سے ہی عرضِ مدّعا ہے

بدن سے نوری جو جان نکلی تو اس کی منزل بقیع ہو گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]