موزوں کلام میں جو ثنائے نبی ہوئی

تو ابتد سے طبع رواں منتہی ہوئی

ہر بیت میں جو وصفِ پیمبر رقم کیے

کاشانۂ سخن میں بڑی روشنی ہوئی

ظلمت رہی نہ پر توِ حسنِ رسول سے

بیکار اے فلک شبِ مہتاب بھی ہوئی

ساقی سلسبیل کے اوصاف جب پڑھے

محفل تمام مست مے بیخودی ہوئی

دل کھول کر رسول سے میں نے کیے سوال

ہرگز طلب میں عار نہ پیشِ سخی ہوئی

تاریک شب میں آپ نے رکھا جہاں قدم

مہتابِ نقش پا سے وہاں روشنی ہوئی

ہے شاہِ دیں سے کوثر و تسنیم کا کلام

یہ آبرو تمام ہے حضرت کی دی ہوئی

سالک ہے جو کہ جادۂ عشقِ رسول کا

جنت کی راہ اس کے لیے ہے کھلی ہوئی

آزاد اور فکر جگہ پائے گی کہاں

الفت ہے دل میں شاہِ زمن کی بھری ہوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]