مہکے تمہاری یاد سے یوں قریۂ وجود

سانسیں پڑھیں سلام، پڑھیں دھڑکنیں درود

شاخِ خیالِ شوق پہ ہو دید کا ثمر

یوں کشتِ جاں میں نخلِ تمنّا کی ہو نمود

چہرہ ہو سمتِ کعبہ تو دل ہو تری طرف

کیف و سرور و نُور میں ڈوبے رہیں سجود

عقل و دل و نگاہ کروں فرشِ راہ مَیں

میرے خیامِ عجز میں گر ہو ترا ورود

جاری ہیں کائنات میں تجھ سے محبّتیں

تُو مصدرِ سلام ہے اے مظہرِ ودود!

دھومیں مچی ہیں شاہ ! ترے نامِ پاک کی

ہر ایک پڑھ رہا ہے تری ذات پر درود

موسیٰ سے تھی کلام کے عزّ و شرف کی بات

تیرے لیے تھا شاہد و مشہود کا شہود

مقصو دِ نعت نوری ہے مقصودِ جاں کے نام

سانسیں پڑھیں سلام پڑھیں دھڑ کنیں درود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]