میرے دل میں ہے یادِ محمد میرے ہونٹوں پہ ذکرِ مدینہ

تاجدار حرم کے کرم سے آگیا زندگی کا قرینہ

دل شکستہ ہے میرا تو کیا غم اس میں رہتے ہیں شاہ دو عالم

جب سے مہماں ہوئے ہیں وہ دل میں دل مرا بن گیا ہے مدینہ

میں غلامِ غلامانِ احمد میں سگِ آستانِ محمد

قابلِ فخر ہے موت میری قابل رشک ہے میرا جینا

ہر خطا پر مری چشم پوشی ہر طلب پر عطاؤں کی بارش

مجھ گنہگار پر کس قدر ہیں مہرباں تاجدارِ مدینہ

مجھ کو طوفاں کی موجوں کا کیا ڈر وہ گزر جائے گا رُخ بدل کر

ناخدا ہیں مرے جب محمد کیسے ڈوبے گا میرا سفینہ

ان کی چشم کرم کی عطا ہے میرے سینے میں ان کی ضیا ہے

یادِ سلطانِ طیبہ کے صدقے میرا سینہ ہے مثلِ نگینہ

دولتِ عشق سے دل غنی ہے میری قسمت ہے رشکِ سکندرؔ

مدحتِ مصطفی کی بدولت مل گیا ہے مجھے یہ خزینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]