میں باغِ مدحت میں کھل اٹھا ہوں کہ نعت تیری میں لکھ رہا ہوں

مقدر اپنا بنا رہا ہوں کہ نعت تیری میں لکھ رہا ہوں

خزاں رسیدہ تھی جان میری کرم نے تیرے بہار بخشی

لقا سے تیرے میں جی اٹھا ہوں کہ نعت تیری میں لکھ رہا ہوں

ہے مشک آگیں ہوائے طیبہ بہار آگیں فضائے طیبہ

چراغِ مدحت جلا رہا ہوں کہ نعت تیری میں لکھ رہا ہوں

درود اول درود آخر ہر اک سخن میں کیا ہے لازم

یوں قصرِ مدحت بنا رہا ہوں کہ نعت تیری میں لکھ رہا ہوں

سنہری جالی، حسین روضہ، نگاہِ دل میں ہے جلوہ فرما

مدینہ ثانی میں جی رہا ہوں کہ نعت تیری میں لکھ رہا ہوں

میں سر جھکائے ہجومِ عشاق میں عقیدت کے پھول لے کر

بہ پاسِ حدِ ادب کھڑا ہوں کہ نعت تیری میں لکھ رہا ہوں

خدائے برتر کے روبرو بس تری یہ نعتیں رکھے گا منظرؔ

یوں اپنا نامہ سجا رہا ہوں کہ نعت تیری میں لکھ رہا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]