نثار کرنے کو ہوش و قرار آیا ہوں

درِ نبی در پہ بہت دل فگار آیا ہوں

حروفِ عرض لبِ شوق پر سجائے ہوئے

ترے دیار میں زار و قطار آیا ہوں

بوجہِ عصیاں ہوں آشفتہ ، نادم و نالاں

میں لے کے دامنِ دل تار تار آیا ہوں

متاعِ حرف و سخن نعت سے نہ ہو قاصر

دیارِ پاک میں اب اشک بار آیا ہوں

حدودِ شرع میں سر کو جھکائے رکھا ہے

اگرچہ آنے کو دیوانہ وار آیا ہوں

بقیعِ پاک میں دوگز زمین لینے کو

کرم کے شہر میں عرضی گزار آیا ہوں

وہ نور نور سا منظرؔ حسین گنبد کا

میں جلوے دیکھ کر اس کے ہزار آیا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]