نطق و خامہ نور زا ہیں جستجوے نعت ہے

دم بہ دم الحمد مجھ کو آرزوئے نعت ہے

ایک چھینٹا نور کا، اے صاحبِ کوثر کرم

بندۂ عاجز کے ہاتھوں میں سبوئے نعت ہے

ایک کاغذ اک قلم اور مطلعِ نعتِ نبی

شوق کے اصرار پر اِس فن میں جوئے نعت ہے

مطلعِ انصاف پر فائز ہیں روزِ حشر آپ

رُخ غلاموں کا سرِ محشر بھی سوئے نعت ہے

آیۂ ذکرک پڑھی تو راز یہ افشا ہوا

کہ کلامِ حق سے جاری ہر علوئے نعت ہے

میم سے حا اور اُس کے بعد حا سے میم تک

کتنا پیارا کتنا دل کش دیکھ روئے نعت ہے

لفظ زم زم سے دُھلیں گے اور کُھلیں گے بزم میں

ناعتینِ عشق میں بس گفتگوئے نعت ہے

اے قلم تو بر سرِ قرطاس چلنا با ادب

الحذر حدِّ ادب تو رو بہ روئے نعت ہے

غنچۂ نطقِ حزیں پر آ گئی جیسے بہار

آج حرف و لفظ سے میرے نموئے نعت ہے

بے سبب الفاظ منظر آپ کے روشن نہیں

یہ عطا ہے اذن ہے یہ بہرِ خوئے نعت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]