نظر جمالِ رُخ نبی پر جمی ہوئی ہے جمی رہے گی

ہمارے دل میں نبی کی الفت بسی ہوئی ہے بسی رہے گی

ہمیں یقین ہے کہ کام اپنے بنیں گے آخر کرم سے ان کے

رسول اکرم سے لو ہماری لو لگی ہوئی ہے لگی رہے گی

وہی ہے ملجا وہی ہے ماویٰ یہ بات کہتے ہیں ہم بدعویٰ

یہ اک حقیقت ہے لوحِ دل پر لکھی ہوئی ہے لکھی رہے گی

خدا نے بخشی انہیں وہ عظمت خدا نے بخشی انہیں وہ رفعت

کہ ہر بلندی حضور ان کے جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی

سنو یہ مژدہ گناہگارو درِ رسول خدا پہ آوؔ

معاف کرنے پہ ان کی رحمت تلُی ہوئی ہے تلُی رہے گی

وہ صدیوں پہلے جہاں میں آئے انہیں زمانہ کبھی نہ بھولا

ازل سے دھوم ان کی دو جہاں میں مچی ہوئی ہے مچی رہے گی

ہمیں ہے معلوم خوب زاہد یہ کفر کیا ہے وہ شرک کیا ہے

جبیں ہماری نبی کے در پر جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی

ہم اس پیمبر کے امتی ہیں جو مظہرِ قدرتِ خدا ہے

ہماری ہر ایک بات بگڑی بنی ہوئی ہے بنی رہے گی

زہے مقدر ریاض مجھ کو ملا ہے فیض نسیمِ طیبہ

یہ میرے دل کی کلی تو دیکھو کِھلی ہوئی ہے کھلی رہے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]