نغمہ طرازِ نعت رہوں میں تھکے بغیر

عمرِ عزیز صرف ہو میری بہ کارِ خیر

میں بھی ترا ہی رند ہوں ساقی نہیں میں غیر

پیمانہ اک مجھے بھی، ترے میکدہ کی خیر

دامن چھٹے نہ ان کا اگر چاہتے ہو خیر

اپنی ہی ذات سے کہیں رکھتا ہے کوئی بیر

حور و قصور و جامِ طہور اور لحمِ طیر

مجھ کو نہیں قبول یہ سب آپ کے بغیر

تیری برابری جو کرے ایک بھی نہیں

نوحؑ و کلیمؑ و یونسؑ و ایوبؑ یا عزیرؑ

یہ تاجِ سرفرازی کامل کسے نصیب

کی جلوہ گاہِ عرش کی بس آپ ہی نے سیر

داد و دہش ہے شہرۂ آفاق آپ کی

آیا ہوں در پہ آپ کے مجھ کو عطا ہو خیر

واللہ تو نے کعبہ کو کعبہ بنا دیا

اک مدتِ دراز سے جو بن چکا تھا دیر

نقشِ قدم حضور کا پیشِ نظرؔ رہے

پھر کیا مجال ہے کہ کہیں ڈگمگائیں پیر

کام آئیں گے حضور رسالت مآب ہی

کام آئے جس گھڑی کوئی اپنا نہ کوئی غیر

مستِ نگاہِ ساقی کوثر ہوں میں نظرؔ

کیا طرفہ بے خودی ہے یہ جام و سبو بغیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]