نگاہِ فکر روشن ہے طبیعت بھی منور ہے

میں اس کا ذکر کرتا ہوں جو دوعالم سے بہتر ہے

شفیعِ روزِ محشر ابجدِ شبیر و شبر ہے

فضیلت جس کی درکِ حضرتِ عیسی سے باہر ہے

حمید ہے زورِ مدحِ مصطفی کہ بادِ سر سر ہے

ترا ہر لفظ جیسے کہ کوئی جبریل کا پر ہے

میں کیوں جاؤں مدینہ میرا پیکر خود مدینہ ہے

کہ ان کا روضہء اقدس ہی میرے دل کے اندر ہے

عیاں ہونے کو ہو شق القمر کا معجزہ ٹھہرو

مجھے ہے شوق میں دیکھو میری فطرت قلندر ہے

خوشا قسمت نویدِ دینِ فطرت کی منادی ہے

نزولِ مصطفیٰ سب سے بڑا احسانِ داور ہے

حمید اس سادگی سے نعتِ پیغمبر لکھی تونے

. تیرے دشمن بھی مانیں گے کہ ہاں تو بھی سخنور ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]