نہیں ہے دم خم کسی میں اتنا

نہیں ہے دم خم کسی میں اتنا ثنا نبی کی جو لکھے کامل

ہے نعت گوئی میں میری نیت رضائے خالق ہو مجھ کو حاصل

کمال و خوبی ہر ایک لے کے خمیرِ فطرت میں کر کے داخل

خدا نے پیدا کیا وہ ہادی کہ جس پہ کرنا تھا دین کامل

بھٹک چکا تھا جو دینِ حق سے بچھڑ چکا تھا جو اپنے رب سے

شہِ ہدیٰ کے کرم کے صدقے بشر ہوا بازیابِ منزل

ہو مسئلہ پیچدار کوئی ہو کوئی مشکل، ہو کوئی عقدہ

اس ایک مصحف سے حل ہوں سارے ہوا جو میرے نبی پہ نازل

قلیل مدت میں کر دکھایا جو کام صدیوں نہ ہو سکا تھا

اگرچہ اپنا لہو بہایا اگرچہ گزرے کٹھن مراحل

ہزار سر اب اٹھائے باطل نہ حق کو لیکن مٹا سکے گا

نظرؔ جو کھائی تھی اس کے ہاتھوں وہ مستقل ہے شکستِ باطل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]