وقت تھا اپنے ماہ و سال میں گم

دل مگر تھا ترے خیال میں گم

مجھ پہ پیہم عنایتیں کر دیں

اور مَیں تھا ابھی سوال میں گم

رنگ، خوشبو، دھنک، صبا، جگنو

سب کے سب ہیں ترے جمال میں گم

جو ترے نام کے ثنا گر ہیں

وہ نہیں ہیں کسی ملال میں گم

کیا کمالِ سخن کروں ترے نام

وہ تو خود ہے ترے کمال میں گم

لب رہے میم سے سدا مربوط

دل رہا حرفِ نور دال میں گم

تو یتیموں کا پالنے والا

سارے بے کس ترے نوال میں گم

تیری اولاد کربلا میں تھی

سارا منظر تھا تیری آل میں گم

عشق، دریوزہ گر ترے در کا

حسن بھی تیرے خَدّ و خال میں گم

کیسے تمثیل لاؤں مَیں مقصودؔ

سب مثالیں ہیں بے مثال میں گم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]