وُجُودِ شاعرِ مِدحت پہ خوف ہے طاری

صراطِ نعت ہے تلوار ایک دو دھاری

حرُوفِ نعت میں ہَوں کیفیات بھی شامل

یہاں عرُوض کی کافی نہیں ہے فن کاری

گُھلی ہے رُوح میں سرکار آپ کی چاہت

وریدِ جاں میں رواں ہے بہ شکلِ سر شاری

حُضُور! بھیجا ہے جاؤوک کہہ کے مالک نے

پڑا ہے آپ کی چوکھٹ پہ ایک اقراری

یقیں ہے حشر میں رُسوا نہ ہونے دے گی مجھے

مرے شفیع، شہِ بحر و بر کی ستّاری

مرے خمیر میں ہے اہلِ بیت کی اُلفت

مری سرشت ہے سادات سے وفا داری

نکل ہی آیا غموں میں بھی لُطف کا پہلو

سنا ہے جب سے، وہ کرتے ہیں سب کی غمخواری

میانِ حشر مری چھب ہو دیکھنے والی

پکارا جاؤُں اگر نعت کا کرم چاری

مٹھاس ہونٹوں پہ اشفاق روز افزوں ہے

زباں پہ جب سے ہُوا وردِ یا نبی جاری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]