پردۂ روئے دوست اٹھا ، شوق کو بے پناہ کر
زُہد بھی جھوم جھوم اٹھے ، ایسا کوئی گُناہ کر
دی ہے سروش نے جو آج آمدِ دوست کی نوید
عرش سے کہکشاں اتار اور اسے فرشِ راہ کر
معلیٰ
زُہد بھی جھوم جھوم اٹھے ، ایسا کوئی گُناہ کر
دی ہے سروش نے جو آج آمدِ دوست کی نوید
عرش سے کہکشاں اتار اور اسے فرشِ راہ کر