پسماندگانِ عشق کی ڈھارس بندھائی جائے

جشنِ شکستِ دل ہے ، مئے سُرخ لائی جائے

سیراب ہونٹ کیسے کہیں تشنگی پہ شعر؟

سو پہلے اِن کو پیاس کی لذّت چکھائی جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated