پِھر ترازُو ہو گیا یادوں کا چھرّہ جِسم میں

اور پُورا کھود ڈالا ایک درّہ جِسم میں

عِشق موروثی تھا، مُجھ سے کیسے تُجھ کو لگ گیا؟

مُجھ کو والد سے مِلا تھا ایک زرّہ جِسم میں

ذہن و دِل میں لا کے رکھا، پر چُھوا ہرگِز نہیں

میں نے خُود سے بھی تُجھے رکھّا مبرّا جِسم میں

وصل میں بھی ایسے دم نِکلا کہ جیسے ہو وِصال

زور سے بجنے لگا سانسوں کا خرّہ جسم میں

پیار تیری روح سے تھا، روح سے ہی صرف کیوں؟

عمر بھر جاری رہا اِس پر تبّرا جسم میں

اِس سے پہلے کہ بدن ٹُوٹے نشے کے ساتھ ساتھ

رُوح میں تُجھ کو اُتارا اور ٹھرّا جِسم میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]