چشمِ نم آپ کا دیدار ہی مانگے جائے

دید کو حسنِ طرح دار ہی مانگے جائے

سر خمیدہ ہے قلم اُس درِ اقدّس پہ میرا

دولتِ مدحتِ سرکار ہی مانگے جائے

نقشِ نعلینِ کرم بار پہ سر رکھنے کو

بے خودی سنگِ درِ یار ہی مانگے جائے

جذبۂ شوق مرا چشمِ بصیرت کے لیے

خاکِ نعلینِ کرم بار ہی مانگے جائے

اِس نے دیکھے تھے کہاں پہلے خد و خال ایسے

آئنہ وہ لب و رخسار ہی مانگے جائے

معتبر ہو یہ سخن نعت عطا ہو مجھ کو

نطق اب طاقتِ اظہار ہی مانگے جائے

آپ سے اذنِ حرم آپ کا منظر ہر دم

مقطعِ نعت میں ہر بار ہی مانگے جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]