کئیں شام نماشاں ویلے دا

ہک درد کھڑوتے ویہڑے وچ

کئیں ہنجواں دے ہن ڈیوے جو

اکھیاں تے بلدے بجھدے ہن

کئیں کالی ہجر دی ڈینڑ کھڑی

ہے ، بکل مار ڈریندی ہے

کئیں روگ کھڑن دہلیز اتے

دروازہ بھن کے آ ویندن

میں روز اساراں کندھ اندروں

یاجوج بنڑے ڈکھ کھا ویندن

میں نت آکھاں ، بھاء لانواں چا

ایہنہ عشق دے سنجڑے بوٹے کوں

نہ چھاں ڈیندے نہ پھل چیندے

ایہہ بوٹا ہنڑ پھلواری کوں

نہ آج چیندے نہ کل چیندے

کئیں شام نماشاں ویلے دا

ہک روگ چھلیندے زخماں کوں

میں آپوں عقل ونجائی ہم

میں اپنڑی کیتی چائی ہم

میں آپ زوال کوں سڈ مارے

میں اپنڑی ذات نوائی ہم

میں آپ تماشہ بنڑ گئی ہاں

اوں چندرے ایسی چال تنڑی

او ہئی کھڈکار زمانے دا

میں کملی ہم جو کھیڈ بنڑی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]