کافِ کن کا نقطۂ آغاز بھی تا ابد باقی تری آواز بھی

رحمۃً للعالمیں تیرا وجود قادرِ مطلق کی وجہِ ناز بھی

روزِ روشن کی طرح تیری حیات تو جہاں کا سب سے گہرا راز بھی

ہر دلِ بیمار کا تو چارہ گر آدمی کی روح کا نباض بھی

تیرے نغموں نے کیا انسان کو قدسیانِ عرش کا دمساز بھی

احسنِ تقویم کی برہان تو آدمیت کے لیے اعزاز بھی

ایک اُمّی رہنما کونین کا اور قرآں سرمدی اعجاز بھی

حق نے جن جن کو کوئی بخشا کمال ان میں شامل ، ان سے تُو مُمتاز بھی

نعت میں شرکت کی لے کرآرزو دست بستہ ہیں کھڑے الفاظ بھی

مستقل اپنا بنا عارفؔ کو تو نعت گو اور زمزمہ پرداز بھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]