کام ہونے کا نہیں آہِ رسا سے پہلے

ختم ہو جائیں گے ہم ختمِ جفا سے پہلے

طالبِ مرگ تری سادہ دلی کے صدقے

زندگی پھر تو نہیں پوچھ قضا سے پہلے

تقویِٰ واعظِ ناداں سے خدا کی ہے پناہ

مے بھی پیتا نہیں جو حمد و ثنا سے پہلے

کون سا سانپ تجھے سونگھ گیا اے فرعون

سانپ پھرتے تھے بہت ضربِ عصا سے پہلے

نارِ دوزخ کی سزا سخت نظر آتی تھی

ہم کے آگاہ نہ تھے اپنی خطا سے پہلے

صاحبِ غارِ حرا نے اسے عزت بخشی

کون واقف تھا نظرؔ غارِ حرا سے پہلے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]