کب ہوئے عہدہ بر آ اہلِ قلم اہلِ سخن

ہو سکی ہے کس سے پوری مدحتِ شاہِ زمن

وہ امام الانبیاء محبوبِ ربِ ذو المنن

عرش پر اک شب ہوا خالق سے اپنے ہم سخن

رونق افروزِ گلستاں جب ہوا وہ گلبدن

جہدِ پیہم سے بدل کر رکھ دی تقدیرِ چمن

مرحبا زلفِ سیاہ و تابدار و پُر شکن

اس کی خوشبو خوب تر از مشکِ آہوئے ختن

غیرتِ لعلِ بدخشاں ہیں لبِ لعلیں اگر

دُرِّ دندانِ مبارک خوش تر از دُرِّ عدن

آپ کے عزّ و شرف کا ٹھیک اندازہ نہ ہو

یونہی سا پیمانہ ہے پیمانۂ تخمیں و ظن

دین کی تبلیغ میں اس نے دیا اپنا لہو

دین کی ترویج کی خاطر کیا ترکِ وطن

قوم کے اشرار سب مصروفِ استہزاء رہے

پر جبینِ پاک پر آنے نہ دی اس نے شکن

رحمتِ عالم کی اخلاقِ کریمانہ کی شان

اپنے بد خواہوں سے بھی رکھا ہمیشہ حسنِ ظن

جنگ بھی کرنی پڑی اعدائے دیں سے بارہا

وہ بہ میدانِ وغا ہوتا رہا شمشیر زن

نخلِ دیں ان کی بدولت پھولتا پھلتا گیا

باوجودِ شورش و ہنگامہ و مکر و فتن

کوششِ پیہم سے ان کی وقت وہ بھی آ گیا

نعرۂ توحید سے گونج اٹھے سب کوہ و دمن

محفلِ شاہِ دو عالم بے نظیر و بے عدیل

رونق اس کی انجمن کے نَو ہی کب صد ہا رتن

انقلاباتِ زمانہ محو کر سکتے نہیں

نقشِ دل اس کی سوانح پاک با تاریخ و سن

اکتسابِ نور و فیضاں کام یہ لوگوں کا ہے

وہ تو خورشیدِ ہدیٰ ہے سب پہ یکساں ضو فگن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]