کبریا شخص کبھی وقت کے قانون کو دیکھ

آگرہ دلّی نہیں کہہ رہا رنگوں کو دیکھ

وصف دریاؤں کے گنوانے سے پہلے اے شخص

مدحت دشت میں اپنے لکھے مضمون کو دیکھ

ایک ایمان بھرے جسم کو ٹھکرا آیا

اے مسلمان محبت دل ِ ملعون کو دیکھ

ایسا منظر نہیں ہر روز نظر آتا دوست

خاک پر لاش کی تصویر بنے خون کو دیکھ

اس کی آنکھوں میں مچلتی ہوئی ہاں ہاں نہ سمجھ

اس کے ہونٹوں پہ سکڑتی نہیں کی ” نون ” کو دیکھ

تری خواہش ہے کریں رقص ترے آگے لفظ ؟؟

تو غزل پڑھتے کسی دن ”علی زریون ” کو دیکھ

کوہکن قیس کے مسلک کی طرف داری کر

عشق کرنا ہے اگر تو رہ ِ مسنون کو دیکھ

دھاگے دھاگے سے اداسی کی مہک آتی ہے

کس طرح اونی گئی جرسی ذرا اون کو دیکھ

اس سے ملتے ہوئے کر دوہری محنت یارا

مخملیں گال دبا اور لب ِ شعفون کو دیکھ

زندگی جسم سے تا اسم اپاہج ہے فقیہہ

اس بھٹکتی ہوئی لاچار سی خاتون کو دیکھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]